Wednesday 8 March 2017

Conspiracy Theory

میں کافی دن سے سیاست کے میدان میں " نظریہ سازش " جس کو "Conspiracy Theory " کہا جاتا ہے اس کا مطالعہ کر رہا تھا جس میں بہت سے دقیق مسائل پر مجھے بازار صحافت کے نامور فقرا جن کا تعلق صحافت کے مختلف مکاتب فکر یعنی Schools of Thought سے ہے استفادہ کرنا پڑا۔
جس کا خلاصہ آپ کی خدمت میں پیش کرنا چاہتا ہوں۔
 "نظریہ سازش" ایک ایسا وطیرہ ہے جس کا اگر صرف خلاصہ بیان کیا جائے تو بڑی نا انصافی ہو گی کیونکہ جس ںظریہ پر جدید جنگیں جیتی جائیں اور جنگ لگنے سے پہلے ہی شکست دے دی جائے وہ ایک ایسا راز ہے جس کا یہ حق ہے کہ اس پر اس کے موافق صفحات کالے کیے جائیں اور اس کی اصل روح کو بیان کیا جائے۔
 میڈیا ،جس کو آج ملحدین کے نزیک شاید خدا کی حثیت حاصل ہے، کی کامیبابی کا راز سازشی نظریہ ہے۔
 جدید ملحدین اور جدید میڈیا کا جنم شاید ایک ہی دن ہوا تھا۔ ملحدین کی ترقی کا راز یہ ہے کہ انہوں نے انسان کی نفسیات کو سمجھ لیا ہے اور انہوں بذریعہ میڈیا ہر اس بندے کو جو کہ ذمہ دار ، نہایت مخلص ، دیانت دار ہیں اس کے دماغ پر قابو پاکر اس کو کٹھ پتلی کی طرح نچانا شروع کر دیا ہے۔ راز یہ کہ انہوں نے یہ جان رکھا ہے کہ انسان اچھے کام کی وجہ سے کم جذباتی ہوتا ہےاور بری خبر ملنے پر زیادہ جذباتی ہوتا ہے تو اس طریقہ سے اگر اصلاحی بات کی جائے تو وہ انسان پر وہ اثر نہیں کرتی جو کہ ایک تخریب کی خبر کرتی ہے۔
 ملحدین کا تعلق جھوٹ سے ہونا بڑی بات نہیں کیونکہ یہ سب میکاولی کے مرید ہیں جس کے لیے بذریعہ جھوٹ کامیابی تک پہنچانے کا سب سے آسان اور مختصر رستہ ہے۔ یہ لوگ ایک سیاسی جماعت کے عیب کھول کھول جھوٹ سمیت بیان کرتے ہیں جن کا مقصد یہ نہیں ہوتا برائی کا خاتمہ ہو جائے بلکہ یہ ہوتا ہے کہ دوسری جماعت اس کا اب جواب دے پھر جواب پر جواب آئے اور یہ جواب دہی کا سلسلہ چلتا رہے اس سے ہوتا یہ ہے کہ
۱ ذمہ دار دیانت دار لوگوں کو ایسے پریشان کر دیا کہ وہ اس پریشانی میں ہی وقت گزار دیں کہ سچا کون ہے جھوٹا کون ہے۔
۲ دیانت دار لوگوں کو ایسا بنا دینا جو یہ بات کہنے پر مجبور ہو جایئں کہ "سبھی تو برے ہیں کون اچھا ہے جس کو ووٹ دیں" اسطرح وہ لوگ اچھائی سے سیدھا مایوسی کی گھاٹ میں گر جائیں گے
اس طرح ان سے ان کی تحقیق کی صلاحیت سلب کر لی جائے ۔
۳ وہ لوگ جو خدا کو چھوڑ کر شخصیت پرست ہیں ان کو ایسا دماغی طور پر  تیار کیا جائے کے کہ وہی جنگ کے اصل فوجی ہوں ہر گلی کے کونے ، ہر دفتر میں ، ہر گھر میں ، ہر سکول کالج میں ۔۔۔ یہ بات ہو بس کہ تمہارا وہ لیڈر ایسا ہے اور تمہارا وہ لیڈر ایسا ہے۔
 ایک دفعہ بحث کے بعد وہ دوبارہ وہ پروگرام سنے گا جس نے اس کی ذہین سازی کی ہو گی ۔۔۔ اس طریقے سے دوسرا بندا بھی سنے گا مگر بیٹھا ہوا غصہ سے لال پیلا ہو گا اور گالیوں سے اپنی زبان گندی کرئے گا۔
 اس تمام باتوں کو آج ہم لوگ اپنے اندر محسوس کر سکتے ہیں۔۔۔۔ اس ہٹو بچو کے شور غل میں کوئی بھی اس قابل نہیں کہ وہ کوئی پالیسی طے کر سکے جو انسانیت کی بھلائی میں ہو۔
 پاکستان کے بعد چین وجود میں آیا اس کو مسائل پاکستان سے کہیں زیادہ تھے مگر آج جس مقام پر کھڑا ہے وہ سب کے سامنے ہے ۔ آج چین کی اس ترقی کا راز جہاں ان کی بے مثال محنت ہے وہاں ان کا دفاعی نظام بھی ہے جس نے اپنے ملک کے لوگو ں کے نظریات کا دفاع کیا اور اس نے اپنی قوم کو تقسیم ہونے سے بچایا۔
 پاکستان ایک عرصہ دراز سے ایٹمی طاقت ہے مد مقابل شمالی کوریا چند روز قبل اس مقام پر آیا ہے۔ مگر جس طریقے سے وہ اپنے آپ کو منوا رہا اس کی اصل تصویر پریشانی جاپان امریکہ بھارت جیسے ممالک کی پیشانی پر نظر آرہی ہے۔ شمالی کوریا نے جہان اپنے ملٹری طاقت بہتر کی وہاں اس نے اپنے نظریا ت کا دفاعی نظام پہلے ترتیب دیا ۔ آج جو بھی پروپوگنڈا مخالف ملک کر لیں لیکن ان کے ںظریا ت مضبوط ہیں۔
جس ملک میں "نظریہ سازش" "Conspiracy Theoryy " کے تحت میڈیا اپنی جیبں بھر رہا ہے وہاں صرف دشمنوں کے مقاصد پورے ہو سکتے ہیں کوئی ترقی یا اصلاح نہ ہوئی ہے نہ ہو گی صرف قوم تقسیم در تقسیم ہوئی ہے۔
 میاں محمد عاقب صفدر

No comments:

Post a Comment